حساب آخرت
ایک امیر انسان کے گاوں میں ایک نیک فقیر رہیتا تها
امیر انسان ہر روز اس فقیر کو کهانے کی دعوت دیتا مگر نیک فقیر انکار کر دیتا پهر ایک دن نیک فقیر نے دعوت قبول کر لی مگر کچهہ شرایط رکهیں ایک وہ اپنی مرضی کا کهانا کهاے گا دوسرا اپنی مرضی کی جگہ پر بیٹهے گا امیر انسان مان گیا دوسرے دن فقیر امیر کی دعوت پر گیا امیر انسان نے بہت سے کهانے بنائے تهے اور دوستوں کو بهی دعوت پر بلایا ہوا تها فقیر دروازے پر آ کر بیٹهہ گیا سب نے ان کو اندر آنے کو کہا مگر وہ نیں آئے سب نے کهانا کهانا شروع کیا فقیر نے اپنے تهیلے سے سوکهی روٹی نکالی اور کهانی شروع کر دی سب لوگ حیران ہو گئے اتنے کهانے چهوڑ کر فقیر سوکهی روٹی کها رہا ہے سب نے طرح طرح کا کهانا کهایا اور فقیر نے سوکهی روٹی کهائی کهانے کے بعد سب نے وجہ پوچهی تو فقیر نے کہا کہ ایک روٹی بنانے والا توا لے کر آو ایک آدمی روٹی بنانے والا توا لے کر آگیا پهر فقیر نے اس توے کو آگ پر رکهہ دیا خوب گرم کیا جب توا گرم ہو کر سرخ ہو گیا تو فقیر اس کے اوپر کهڑا ہو کر کہنے لگا اے اللہ پاک میں نے تیرے دیے ہوئے رزق سے ایک سوکهی روٹی کهائی ہے پهر وه فقیر اتر گیا پهر سب کو بولا اب تم سب خدا کو بتاوں کیا کیا کهایا سب پرشان ہو گیے ان کو تو اتنا بهی یاد نیں کہ ان نے کیا کیا کهایا وہ بهی ایک ٹایم کهانے کا حساب معلوم نیں تو پوری ذندگی کا حساب کون دے گا
سمجھنے کو یه ایک حکائت هے........ لیکن درحقیقت یه ایک ایسی سچائی هے جسے
هم جھٹلا نئی سکتے......... دن رات هم الله کی نا فرمانی بھی کرتے هیں اور
الله کی نعمتوں سے استفاده بھی حاصل کرتے هیں.... لیکن کبهی هم نے یه نهیں
سوچا که اس سب کا حساب بهی دینا هے.......
No comments:
Post a Comment