Monday, 2 February 2015

حساب آخرت

حساب آخرت
 
ایک امیر انسان کے گاوں میں ایک نیک فقیر رہیتا تها
امیر انسان ہر روز اس فقیر کو کهانے کی دعوت دیتا مگر نیک فقیر انکار کر دیتا پهر ایک دن نیک فقیر نے دعوت قبول کر لی مگر کچهہ شرایط رکهیں ایک وہ اپنی مرضی کا کهانا کهاے گا دوسرا اپنی مرضی کی جگہ پر بیٹهے گا امیر انسان مان گیا دوسرے دن فقیر امیر کی دعوت پر گیا امیر انسان نے بہت سے کهانے بنائے تهے اور دوستوں کو بهی دعوت پر بلایا ہوا تها فقیر دروازے پر آ کر بیٹهہ گیا سب نے ان کو اندر آنے کو کہا مگر وہ نیں آئے سب نے کهانا کهانا شروع کیا فقیر نے اپنے تهیلے سے سوکهی روٹی نکالی اور کهانی شروع کر دی سب لوگ حیران ہو گئے اتنے کهانے چهوڑ کر فقیر سوکهی روٹی کها رہا ہے سب نے طرح طرح کا کهانا کهایا اور فقیر نے سوکهی روٹی کهائی کهانے کے بعد سب نے وجہ پوچهی تو فقیر نے کہا کہ ایک روٹی بنانے والا توا لے کر آو ایک آدمی روٹی بنانے والا توا لے کر آگیا پهر فقیر نے اس توے کو آگ پر رکهہ دیا خوب گرم کیا جب توا گرم ہو کر سرخ ہو گیا تو فقیر اس کے اوپر کهڑا ہو کر کہنے لگا اے اللہ پاک میں نے تیرے دیے ہوئے رزق سے ایک سوکهی روٹی کهائی ہے پهر وه فقیر اتر گیا پهر سب کو بولا اب تم سب خدا کو بتاوں کیا کیا کهایا سب پرشان ہو گیے ان کو تو اتنا بهی یاد نیں کہ ان نے کیا کیا کهایا وہ بهی ایک ٹایم کهانے کا حساب معلوم نیں تو پوری ذندگی کا حساب کون دے گا
سمجھنے کو یه ایک حکائت هے........ لیکن درحقیقت یه ایک ایسی سچائی هے جسے هم جھٹلا نئی سکتے......... دن رات هم الله کی نا فرمانی بھی کرتے هیں اور الله کی نعمتوں سے استفاده بھی حاصل کرتے هیں.... لیکن کبهی هم نے یه نهیں سوچا که اس سب کا حساب بهی دینا هے.......

No comments:

Post a Comment

DM