ڈاکوؤں
کا ایک گروہ ڈاکہ زنی کے مقام پر پہنچا جہاں کھجور کے تین درخت تھے۔ ان
درختوں میں سے ایک درخت خشک تھا اور دو پھل دار تھے۔ ڈاکو وہاں آرام کے لئے
لیٹے تو ڈاکوؤں کے سردار نے دیکھا کہ ایک چڑیا بار بار پھلدار درخت سے اڑ
کر خشک کھجور پر بیٹھتی ہے اور تھوڑی دیر کے بعد وہاں سے اڑتی ہے اور
دوبارہ پھل دار درخت پر جا بیٹھتی ہے، اور اِسی طرح یہ سلسلہ چلتا جا رہا
ہے، اور وہ اسی طرح پھلدار درخت سے خشک درخت پر چکر لگائے جا رہی ہے۔
سردار نے یہ دیکھا تو تجسس کے لئے خشک درخت پر چڑھا۔ اوپر
جا کر کیا دیکھا کہ ایک اندھا سانپ بلند ٹہنی پر لپٹا بیٹھا ہے، اور منہ
کھولے ہوئے ہے۔ وہ چڑیا اس کے لئے پھلدار درخت سے کچھ لاتی ہے اور اس کے
منہ میں ڈال دیتی ہے۔ سردار نے یہ دیکھا تو متاثر ہوا اور وہیں کہنے لگا،
"یا الٰہی! یہ ایک موذی جانور ہے جس کے رزق کے لئے تو نے ایک معصوم چڑیا
مقرر کر رکھی ہے، پھر میرے لئے جو اشرف المخلوقات میں سے ہوں یہ ڈاکہ
زنی۔۔! کیا یہ میرے لیے مناسب ہے؟"، اتنا کہا تو ہاتف غیبی سے اُس کے ضمیر
کی آواز آئی "اللہ کی رحمت کا دروازہ ہر وقت کھلا ہے، اب بھی توبہ کر لو"۔
سردار نے یہ ضمیر کی یہ آواز سنی تو رونے لگا اور نیچے اتر کر اپنی تلوار
توڑ ڈالی اور چلّانے لگا کہ میں "اپنے گناہوں سے باز آیا، باز آیا، باز
آیا، الٰہی میری توبہ قبول فرما۔۔!" دوبارہ آواز آئی کہ "تیری توبہ کی
سچائی سے تیری توبہ قبول ہوئی"۔
سردار کے ساتھیوں نے یہ ماجرا دیکھا تو دریافت کیا کہ "بات کیا ہے۔۔؟"
سردار نے سارا قصہ بیان کیا تو وہ سب بھی اپنے گناہوں سے تائب ہر کر رونے
لگے اور کہنے لگے کہ "ہم بھی اپنے اللہ تعالٰی سے مصالحت کرتے ہیں۔۔۔!"
چنانچہ انہوں نے بھی سچے دل سے توبہ کی اور اللہ کے برگزیدہ بندوں میں شمار
ہو گئے۔
حوالہ: )کتاب: "روض الریاحین"، صفحہ: 126(
تو
دوستو! انسان چاہے کتنا ہی گناہ گار کیوں نہ ہو مگر جب وہ سچے دل سے توبہ
کر لے تو خدا تعالٰی اسکے اگلے، پچھلے تمام گناہ معاف فرما دیتا ہے، اور
اپنے خاص لوگوں میں شامل کر لیتا ہے۔ لیکن اگر انسان توبہ کی امید پر جان
بوجھ کر گناہ کرتا رہے کہ، "کل توبہ کر لوں گا، آج گناہ کر لوں۔۔!"، تو یہ
بہت بڑی حماقت کی بات ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پکی اور سچی توبہ کرنے
کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
No comments:
Post a Comment