Hay Zindagi ka Maqsad Auron ke kam Ana
کسی سڑک کے فٹ پاتھ سے ٹکرا کر ایک اُدھیڑ عمر بوڑھا شخص بے ہوش ہو کر
گِر پڑا۔ ایمبولینس آئی اور اسے اٹھا کر ہسپتال لے گئی۔ راستے میں نرس نے
اُس بوڑھے کی جیب سے بٹوا نکال کر تلاشی لی تو اسے ایک نام اور پتہ ملا جو
شاید اس کے بیٹے کا تھا۔
نرس نے اسے پیغام بھیجا "جلدی سے فلاں فلاں ہسپتال پہنچو۔۔!"
اور یہ نوجوان فوراً ہی مذکورہ ہسپتال پہنچ گیا۔ نرس نے بوڑھے سے جس کے منہ پر آکسیجن ماسک لگا ہوا تھا سے کہا "تمہارا بیٹا تم سے ملنے آیا ہے۔۔۔!" تیز اثر دواؤں کے باعث نیم ہوشی کی حالت میں آئے ہوئے بوڑھے شخص نے ہاتھ بڑھایا اور نوجوان نے بڑھ کر تھام لیا۔
یہ نوجوان مسلسل ساری رات اُس بوڑھے کے پاس رہا اور شفقت سے اُسکا ہاتھ تھامے بار بار کبھی گلے سے لگاتا اور کبھی چومتا رہا۔ اور اسی طرح رات بھر یہ نوجوان، بوڑھے کی تیمار داری، حوصلہ افزائی کرتا رہا، اِس دوران نرس نے کئی بار اُس نوجوان سے آرام کرنے یا اِدھر اُدھر چل پھر لینے کو بھی کہا مگر اس نے انکار کیا، اور بوڑھے کے پاس ہی موجود رہا۔ صبح کے وقت اس بوڑھے شخص کی وفات ہو گئی۔
اس نوجوان نے نرس سے پوچھا؛ "یہ بوڑھا آدمی کون تھا۔۔؟"
نرس نے حیرت سے کہا؛ "کیا یہ تیرا باپ نہیں تھا۔۔؟"
اُس نے کہا؛ "نہیں میں تو اِسے جانتا بھی نہیں تھا، مگر میں نے محسوس کیا تھا کہ اِسے اپنے بیٹے کی اشد ضرورت تھی جو اسوقت اِسکے قریب رہ کر اس کی تیمار داری کرے اور اسکی محرومیوں کا ازالہ کرے، بس اسی لیے میں اس کے پاس رہا۔
دوستو! کبھی کبھی اپنے ذاتی فائدے اور نفعے سے بالاتر ہو کر بھی کسی محتاج اور ضرورتمند کے ساتھ اچھائی کرنی چاہیے، اور یقیناً یہ اچھائی ایک دن آپ کے پاس ایسی جگہ واپس لوٹ کر آئے گی جہاں آپ کو اِس کی اشد ضرورت ہوگی اور، جو آپ کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا۔
نرس نے اسے پیغام بھیجا "جلدی سے فلاں فلاں ہسپتال پہنچو۔۔!"
اور یہ نوجوان فوراً ہی مذکورہ ہسپتال پہنچ گیا۔ نرس نے بوڑھے سے جس کے منہ پر آکسیجن ماسک لگا ہوا تھا سے کہا "تمہارا بیٹا تم سے ملنے آیا ہے۔۔۔!" تیز اثر دواؤں کے باعث نیم ہوشی کی حالت میں آئے ہوئے بوڑھے شخص نے ہاتھ بڑھایا اور نوجوان نے بڑھ کر تھام لیا۔
یہ نوجوان مسلسل ساری رات اُس بوڑھے کے پاس رہا اور شفقت سے اُسکا ہاتھ تھامے بار بار کبھی گلے سے لگاتا اور کبھی چومتا رہا۔ اور اسی طرح رات بھر یہ نوجوان، بوڑھے کی تیمار داری، حوصلہ افزائی کرتا رہا، اِس دوران نرس نے کئی بار اُس نوجوان سے آرام کرنے یا اِدھر اُدھر چل پھر لینے کو بھی کہا مگر اس نے انکار کیا، اور بوڑھے کے پاس ہی موجود رہا۔ صبح کے وقت اس بوڑھے شخص کی وفات ہو گئی۔
اس نوجوان نے نرس سے پوچھا؛ "یہ بوڑھا آدمی کون تھا۔۔؟"
نرس نے حیرت سے کہا؛ "کیا یہ تیرا باپ نہیں تھا۔۔؟"
اُس نے کہا؛ "نہیں میں تو اِسے جانتا بھی نہیں تھا، مگر میں نے محسوس کیا تھا کہ اِسے اپنے بیٹے کی اشد ضرورت تھی جو اسوقت اِسکے قریب رہ کر اس کی تیمار داری کرے اور اسکی محرومیوں کا ازالہ کرے، بس اسی لیے میں اس کے پاس رہا۔
دوستو! کبھی کبھی اپنے ذاتی فائدے اور نفعے سے بالاتر ہو کر بھی کسی محتاج اور ضرورتمند کے ساتھ اچھائی کرنی چاہیے، اور یقیناً یہ اچھائی ایک دن آپ کے پاس ایسی جگہ واپس لوٹ کر آئے گی جہاں آپ کو اِس کی اشد ضرورت ہوگی اور، جو آپ کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا۔
حیدر
No comments:
Post a Comment